اورنگی ٹاﺅن کی ہزاروں صنعتوں کے مزدورکم ازکم اجرت اوربنیادی حقوق سے محروم

 اورنگی ٹاﺅن کی ہزاروں صنعتوں کے مزدورکم ازکم اجرت اوربنیادی حقوق سے محروم

کراچی: ایشیاءکا سب سے بڑا 55لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل اورنگی ٹاﺅن میں محدود اندازے کے مطابق15ہزار سے زائد صنعتیں واقع ہےں جہاں کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد سرکار کی مقرر کردہ 37000اجرت،سوشل سیکورٹی اورای او بی آئی میں رجسٹریشن سے محروم ہے۔

آج تک محکمہ محنت سندھ کے کسی ادارے نے اورنگی ٹاﺅن کی ہزاروں چھوٹی بڑی صنعتوں،کارخانوں میں لیبرقوانین پر عملدرآمد کےلئے کوئی پالیسی ترتیب نہیں دی جسکی وجہ سے لاکھوں مزدور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پرمجبور ہیں انتہائی قلیل اجرت یعنی12سے 15ہزار میں دس گھنٹے کام لیاجاتاہے چونکہ حکومت نے محنت کشوں کےلئے کوئی ٹھوس پالیسی ترتیب نہیں دی صرف صنعتوں وکارخانوں سے ماہانہ بنیادوں پر بھتہ وصولی معمول ہے ۔

اب ایسی صورت میں پاکستان کے محنت کش لیبرنیوز ہی کو اپنی آوازایوانوں میں پہنچانے کا ذریعہ سمجھتے ہیں اسکے علاوہ محنت کشوں کے پاس کوئی اور ذریعہ نہیں اب محکمہ محنت کے ذیلی اداروں کے سربراہوں کو بھی سمجھ لیناچاہیے کہ اگر ہزاروں محنت کشوں کے پاس کوئی ذریعہ نہیں کہ اگر ہزاروں محنت کشوں نے اورنگی میں احتجاج کرکے دھرنوں کے ذریعے سڑکیں بندکردیں تونہ صرف اورنگی کی صنعتیں،کارخانیں متاثرہونگے بلکہ سرکاری طور پر حکومت کو نقصان ہوگا

محنت کشوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت اورنگی ٹاﺅن کے محنت کشوں کو کم ازکم اجرت 37ہزار اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنائے اور ساتھ ہی اورنگی کے مزدوروں کو سوشل سیکورٹی اور ای او بی آئی میں رجسٹرڈ کراکے اپنے اداروں کی آمدن میں بھی اضافہ کرے تاکہ محنت کشوں کو سرکاری مراعات آسانی سے مل سکیں۔